23 March Resolution Day


پاکستان اور پاکستان کی تاریخ سے آگاہی ضروری ہے۔ آنے والی نسل کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان کتنی مشکل اور قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا ہے۔ پاکستان کی تاریخ کے اہم ترین دن منانا ہمارا قومی فریضہ ہے اپنے بچوں اور دوستوں کے ساتھ یہ ویڈیو شیئر کریں۔ مزید معلومات اور آگاہی کیلئے ہمارا پیج لائک کریں اور یوٹیوب چینل بچوں کا ٹی وی subscribe کریں۔

Why we celebrate 23 March Resolution Day ?


۳۲ مارچ کیاہے ہم ۳۲ مارچ کیوں مناتے ہیں اپنے بچوں کویہ بتاناضروری ہے کہ
قرار داد پاکستان کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
23 مارچ 1940  پاکستان اور برصغیر کے مسلمانوں کی تاریخ کا ایک سنہرا دن ہے اس روز برصغیر کے کونے کونے سے ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں نے اپنے قائد محمد علی جناح کی قیادت میں مسلم لیگ کے چونتیسویں سالانہ اجلاس کے موقع پر مسلمانوں کی آزادی اور ایک الگ وطن کے قیام کیلئے قرار داد منظور کی، جسے آج تک قراردادپاکستان کے نام سے یاد کیاجاتا ہے۔
 اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ  قرار داد پاکستان کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
علامہ اقبال نے کیا خوب کہا کہ
اُٹھ کہ اب جہاں کا کچھ اور ہی انداز ہے
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے
برصغیر پاک و ہند پر تقریباً ایک صدی تک مغل مسلمان حکمرانوں نے حکومت کی۔ جس کے آخری حکمران بہادر شاہ ظفر تھے۔ 1857 کی جنگ آزادی کے بعد مسلمانوں کا اقتدار کمزور ہوگیا اور وہ مایوسی و بدنظمی کا شکار ہوگئے۔ چند مسلمان رہنما ایسے تھے جنھوں  نے مسلمانوں میں حوصلے کی روح بیدار کی اور ان میں تعلیم حاصل کرنے کا شعور بیدار کیا۔  1885 میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے حقوق کیلئے ایک مشترکہ جماعت کانگریس بنائی گئی۔ اس جماعت کا مقصد دونوں کے حقوق کا تحفظ کرنا تھامگرایسا نہ ہوسکا۔ جس کی وجہ سے مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے 1906میں ڈھاکہ میں مسلم ایجوکیشنل کانفرنس منعقد ہوئی۔  
اس کانفرنس میں مسلمانوں نے آل انڈیا مسلم لیگ کی بنیاد رکھی۔ 
قائد اعظم نے مسلمان اور ہندوؤں کے درمیان سمجھوتہ کروانے کیلئے کچھ تجاویز پیش کیں۔لیکن اس سمجھوتہ میں مسلمانوں کی تجویز کو رد کردیا گیا۔ جس کی وجہ سے قائد اعظم نے 1929 میں اپنے مطالبات پیش کردیئے جو قائد اعظم کے چودہ نکات کے نام سے مشہور ہیں۔ 
قائد اعظم کی طرح علامہ اقبال بھی ہندوستان کو آزاد دیکھنا چاہتے تھے۔ اسی مقصد کیلئے انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں کو بیدار کیا۔ 
اُٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگادو
کاخ امراء کے درودیوار ہلادو
دسمبر 1930 میں مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس الہٰ باد میں علامہ اقبال نے فرمایا
میری خواہش ہے کہ شمال مغربی، سرحدی صوبہ، پنجاب، سندھ اور بلوچستا ن کو ملاکر ایک علیحدہ مملکت بنادی جائے۔ ہندوستان کے شمال مغرب میں مسلمانوں کی متحدہ مملکت کم از کم شمال مغرب و ہند میں مجھے مسلمانوں کی قسمت کا آخری فیصلہ نظر آتا ہے۔  علامہ اقبال کے اس خطبے نے مسلمانوں میں جوش و ولولہ پیدا کیا او ر مسلمانوں نے آزاد  وطن کے حصول کیلئے جدوجہد تیز کردی۔ 
بقول اقبال
توحید کی امانت سینوں میں ہمارے
آساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا
مارچ 1940 میں مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس لاہور منٹو پارک میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس کی صدارت قائد اعظم نے کی۔ قائد اعظم نے اپنی تقریر میں دو قومی نظریہ کو واضح طور پر بیان کیا۔ قائد اعظم کی تقریر کے اگلے روز 23 مارچ کو بنگال کے وزیر مولوی فضل الحق نے قرار داد پاکستان پیش کی۔  اس قرار داد میں فیصلہ ہوا کہ
کوئی بھی آئینی منصوبہ ملک اور مسلمانوں کیلئے اس وقت تک قابل قبول نہیں ہوگا جب تک اس امر کو ملحوظ نہ رکھا گیاہو یعنی جغرافیائی طور پر مربوط اکائیوں کو حسب ضرورت علاقائی رد و بدل کے ساتھ نئے منطقوں (zone)میں اس طرح تقسیم کیا جائے کہ جن علاقوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہے انہیں باہم ملاکر آزاد مملکتوں کی تشکیل کی جائے۔
تو ناظرین یہ تھی قرارداد پاکستان پیش کرنے کی وجوہات
یہ دن ہم ہر سال مناتے ہیں 
برصغیر پاک و ہند کیلئے ایک اہم دن
اقبال کے خواب کو حقیقت میں ڈھالنے کا دن
انگریز اور ہندو سامراج کے خلاف ایک عزم کا اعلان
قائد اعظم کی قیادت میں علیحدہ ملک کے قیام کا مطالبہ
لاکھوں جانوں، عصمتوں کی قربانی کو یاد کرنے کا دن
آج یہ دن اس عزم کے ساتھ منانا ہوگا کہ
پاکستان کو ہر میدان میں نمبر ون پر لانا ہوگا
ماضی بدل نہیں سکتا، حال بے حال ہے لیکن
مستقبل کو روشن کرنے کیلئے پیار کے دیپ جلانا ہوگا
اب قرض ہے ہم پر مٹی کا اس منزل کا اس دھرتی کا
تقدیر کریں، تعبیر کریں آؤ وطن کی تعمیر کریں 


EmoticonEmoticon